Posts

Showing posts from November 17, 2020

Tameen Bar Kalam E Raza

ہاتھ میں لے کے عدالت کا وہ میزان گیا  دل سے مخلوق کے اندیشۂ نقصان گیا دولتِ فضلِ الٰہی کا نگہبان گیا  نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا  ساتھ ہی منشئ رحمت کا قلم دان گیا  لے کے ساحل پہ سفینہ مرا، طوفان گیا  تجھ سے نسبت کو مری سارا جہاں مان گیا  بس یہ کہنا تھا مرا، وقفۂ یک آن گیا  لے خبر جلد کے غیروں کی طرف دھیان گیا  میرے آقا میرے مولیٰ ترے قربان گیا  نشہ، اس کا ہے، جو الفت میں تری، چور رہا  خوش وہی ہے، جو خوشی میں تری، مسرور رہا  ہے نظر، اس کی، جو آقا تجھے منظور رہا  دل ہے وہ دل جو تری یاد سے معمور رہا  سر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا  غیرت عشق نے، بھر بھر کے پلائے تھے، وہ جام جانبِ غیر، ‌نظر اٹھنے کا، لیتی نہ تھی نام  ان کی آقائی سے، نکلا نہ کبھی، ان کا غلام  انھیں جانا، انھیں مانا، نہ رکھا غیر سے کام  للہ الحمد ، میں دنیا سے مسلمان گیا  ہاں نگاہوں میں لقد من کی آیت نہ سہی  دل کو کچھ قدر شناسی کی بھی عادت نہ سہی  سارے انعاموں پہ جاگی نہیں غیرت نہ سہی  اور تم پر مرے آقا کی عنایت نہ سہی  نجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا  وہ جو نابینا ہوئی اور نہ بینا ہی رہی  تیرے جلوؤں کے لیے

Naat E Paak

 نعت سرور کونین ﷺ صاحب مصرع امام اہل سنت علیہ الرحمہ ماہ مدینہ اپنی تجلی عطاء کرے اک ورد ہے جو سارے غموں سے رِہا کرے  ہر وقت لب پہ نام محمد ﷺ رَہا کرے تعریف مصطفی کی بھلا کوئی کیا کرے  پروردگار   خود ہی جب ان کی ثنا کرے  ایسی زبان ہو مرے منھ میں خدا کرے  جو عمر بھر حضور کی مدح و ثنا کرے  شدت غم و الم کی بلا سے ہوا کرے  یاد نبی نہ دل سے جدا ہو خدا کرے  کوئی مزاج پوچھے نہ کوئی دوا کرے  بس یہ دعاء کرو، ترا اللہ بھلا کرے  احسان روز روز یہ فکر رسا کرے  لاکر فلک سے نعت کا مطلع دیا کرے  وہ رخ ہو سامنے تو ادا کوئی کیا کرے؟  اب کام ہے قضا کا، قضا خود ادا کرے  پیدا جگر میں سوز مدینہ ہوا کرے  اے دل اگر تو اپنی ہوا کو ہوا کرے  اٹھنا ہو جس کو ان کی ہی جانب گرا کرے  یوں , ہر قدم , انہی کے کرم سے اٹھا کرے دل کے چمن میں عشق کا جب گل کھلا کرے  ہردم ثنائے یار کی خوشبو اٹھا کرے  سورج کو بھی نہ لائے گا خاطر میں وہ ، جسے  ماہ مدینہ اپنی تجلی عطاء کرے  مانند ابر چھائے ہیں گیسوئے مشکبار  آکر طواف اب ذرا کالی گھٹا کرے  اک روز بن ہی جائے گا وہ شخص تاجدار  پیزار مصطفی کی جو مدح و ثنا کرے  چھائی ہوئی ہے سر پہ مس

Naat E Paak

 نعت رسول مقبولﷺ رب اکبر کی عطا مجھ پر اگر ترسیل ہو  نعت لکھنے کے لیے حاصل پرِ جبریل ہو  ہم لحد میں اپنی جاکر خلد میں ہو جائیں گے آپ کے فرمان اقدس کی اگر تعمیل ہو  آسماں کے پھول چن لوں اور پڑھوں ان پر درود  نامۂ      اعمال      کی کچھ اس طرح تشکیل ہو  خوبصورت، خوب سیرت، کون قران جمیل  دو جہاں کے حسن کی اک آپ ہی تکمیل ہو  فکر ہوگی مطمئن اور روح ہوگی شاد کام  دل میں روش عشق مولی کی اگر قندیل ہو  اے مرے یٰسین و طٰہٰ اے مبشر، اے نذیر امین سے کیا آپ کے اوصاف کے تفصیل ہو  از امین صدیقی رضوی مراداباد یوپی 7505031575NAA

Shai Al Lillah Ya Abdal Qadir

 از قلم ⁦✍️⁩ بلبلے باغِ مدینہ حفظ حدائقِ بخشش الحاج محمد اویس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ شیا للہ یا عبدل القادر یا ساکن بغداد یا شیخ الجیلانی ادھر بھی نگاہے کرم غوث اعظم کرو دور رنج و علم غوث اعظم میرا ہر مرض دور ہو جائے پیارے کرو ایسا آکر کے تم غوث اعظم بہت چوبھ رہا ہے خدارا نکالو میرے اس تیر علم غوث اعظم کہیں گر نہ جاؤں خدارا سنبھالو میرے ڈگمگاءے قدم غوث اعظم تیرا ہوں میں تیرا میرے اس کہے کا سر حشر رکھنا بھرم غوث اعظم کھلاتا پلاتا ہے رب دو عالم تجھے دےکے اپنی قسم غوث اعظم مدینے سے نجدی بلا کو نکالو کرو ان کے سر کو قلم غوث اعظم جلا پاءےگا دل عبید رضا کا ذرا رکھ دو اپنا قدم غوث اعظم

Tum Ne Shah E Wala

 ز قلم ⁦✍️⁩ بلبلے باغِ مدینہ حفظ حدائقِ بخشش الحاج محمد اویس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ تم نے شہِ جیلاں مجھے بغداد بلایا یوں میرے مقدر کو شہا تم نے جگایا دیکھوں تیرا دربار میری یہ تھی تمنا مدت کا میرے دل کا یہ ارمان بھر آیا ہاں ہاں تمہے معلوم ہے کیا چاہئیے مجھ کو یا غوث کرم کر میں بڑی دور سے آیا ٹکروں سے تیرے در کے شہا پلتی ہے دنیا مالک ترے جد کو ترے ﷲ نے بنایا ہو شکر ادا کیسے تمہارا شہ جیلاں کہ مجھ پاپی کو دربار کا دیدار کرایا ہر آرزو بر آئے اویسِ رضوی کی یہ عرض لیے آقا کراچی سے میں آیا نظروں میں صدا رکھنا عبیدِ رضوی کو میراں ہو سر پہ ہمیشہ ترا سایہ