Al Madad Khwaja e Deen Hind Ke Maah E Mubden
بسم الله الرحمن الرحيم المدد خواجہ دیں ہند کے ماہ مبیں خوشبو سے معطر ہے گلدان معین الدین بھارت کی جبیں پر ہے احسان معین الدیں ہو کیسے بیاں مجھ سے اب شان معین الدیں ہر ایک زباں پر ہے عنوان معین الدیں المدد خواجہ دیں ہند کے ماہ مبیں اک دشت کو خواجہ نے گلزار بنایا ہے اک وادی ظلمت کو ضوبار بنایا ہے اللہ نے خواجہ کو مختار بنایا ہے کل ہند کے ولیوں کا سردار بنایا ہے المدد خواجہ دیں بند کے ماہ مبیں سورج کو بھی شرمادے ذرہ مرے خواجہ کا دریا کو ڈبو دے اک قطرہ مرے خواجہ کا ہے ہند کی ہر شے پر قبضہ مرے خواجہ کا خشکی مرے خواجہ کی دریا مرے خواجہ کا (فراط) المدد خواجہ دیں ہند کے ماہ مبیں اب قلب و نظر سب کچھ جاگیر تمہاری ہے ہر دل کی سطح پر اب تصویر تمہاری ہے ہو کفر کی گردن خم کیوں کر نہ ترے آگے کردار معظم جب شمشیر تمہاری ہے المدد خواجہ دیں ہند کے ماہ مبیں ... المدد خواجہ دیں ہند کے ماہ مبیں گل بن کے مہک اٹھا جو تجھ سے جُڑا خواجہ وہ غرق ہوا سمجھو جو تجھ سے پھرا خواجہ کیونکر نہ ہوں گرویدہ ہم تیری بزرگی پر نازاں ہے ترے اوپر جب پیر ترا خواجہ المدد خواجہ دیں بند کے ماہ مبیں سرکار ﷺ کے جلووں کے فیضان ہ