Posts

Showing posts from May 29, 2021

Tazmeen Ashraf e Millat :: Khatm Huta Hi Nahi

تضمین کلامِ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰہ علیہ از قلم : حضور اشرفِ ملت ماہریرہ شریف انڈیا ختم ہوتا ہی نہیں، ہے وہ خزانہ تیرا روز بٹنے پہ بھی گھٹتا نہیں باڑا تیرا ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں مِلے صدقہ تیرا واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا تجھ کو مالک کہیں، مولا کہیں، آقا جانیں رحمتِ حق تجھے ہم رحمتِ والا جانیں ہم زمیں والے ہیں کم عقل تجھے کیا جانیں فرش والے تِری شوکت کا عُلو کیاجانیں خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا چاہنے والا نہ اس جیسا نہ تم جیسا حبیب تم تو ایسے کے ہو محبوب جو ہے سب کا رقیب  غیریت آئے کہاں سے کہ ہو تم اتنے قریب میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب یعنی محبوب و مُحب میں نہیں میرا تیرا تیرے بیمار ہیں کیوں اور مسیحا دیکھیں تو جب اپنا ہے تو کیوں اور سہارا دیکھیں تیرے منگتے ہیں کسی اور کا در کیا دیکھیں تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منھ کیا دیکھیں کون نظروں پہ چڑھے دیکھ کے تلوا تیرا ہاں خبر ہے کہ ہے دوزخ میں اذیّت کتنی تاب اٹھا پاؤں جہنم کی سو ہمت کتنی واں کھڑی ہوگی ترے نام پہ امت کتنی ایک میں کیا مرے عصیاں کی حقیقت کتنی مجھ سے سو لاکھ کو کافی ہے

Tazmeen e Kalam E Raza :: Roz O Shab Josh Pe

تضمین کلامِ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰہ علیہ از قلم : بلبلے باغِ مدینہ حافظ حدائقِ بخشش الحاج محمد اویس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ روز و شب جوش پہ رحمت کا ہے دریا ترا صدقہ اس شانِ سخاوت پہ یہ منگتا ترا ہاتھ اٹھے بھی نہ تھے اور مل گیا صدقہ ترا واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحٰا ترا نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا ترا وہ حقیقت تری جبریل جسے نہ جانیں کس طرح لوگ بھلا رتبہ تمہارا جانیں  توڑ  لکھ کے قلم یوں ہی جو لکھنا جانیں  فرش والے تِری شوکت کا عُلو کیا جانیں خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا نہ کوئی تم سا سخی ہے نہ کوئی مجھ سا غریب چشمِ بیدار جگا دے مرے خوابیدہ نصیب تم جو چاہو وہ خدا چاہے تم اتنے ہو قریب  میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب یعنی محبوب و محب میں نہیں میرا تیرا چاندنی رات میں جابر کا نظارہ دیکھیں چاند کو وہ کبھی آقا ﷺ ترا چہرہ دیکھیں کہہ اٹھے وہ بھی تو آخر یہی جملہ دیکھیں تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منہ کیا دیکھیں کون نظروں پہ چڑھے دیکھ کے تلوا تیرا تیری خیرات کا اک ذرّہ کرے ہم کو نہال کس طرح جائیں کسی اور کے در ‏بہرے سوال سلسلہ اپنی عطاوں کا یوں ہی رکھنا بحال  تیرے ٹکڑوں س