Tazmeen Ashraf e Millat :: Khatm Huta Hi Nahi
تضمین کلامِ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰہ علیہ از قلم : حضور اشرفِ ملت ماہریرہ شریف انڈیا ختم ہوتا ہی نہیں، ہے وہ خزانہ تیرا روز بٹنے پہ بھی گھٹتا نہیں باڑا تیرا ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں مِلے صدقہ تیرا واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا تجھ کو مالک کہیں، مولا کہیں، آقا جانیں رحمتِ حق تجھے ہم رحمتِ والا جانیں ہم زمیں والے ہیں کم عقل تجھے کیا جانیں فرش والے تِری شوکت کا عُلو کیاجانیں خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا چاہنے والا نہ اس جیسا نہ تم جیسا حبیب تم تو ایسے کے ہو محبوب جو ہے سب کا رقیب غیریت آئے کہاں سے کہ ہو تم اتنے قریب میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب یعنی محبوب و مُحب میں نہیں میرا تیرا تیرے بیمار ہیں کیوں اور مسیحا دیکھیں تو جب اپنا ہے تو کیوں اور سہارا دیکھیں تیرے منگتے ہیں کسی اور کا در کیا دیکھیں تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منھ کیا دیکھیں کون نظروں پہ چڑھے دیکھ کے تلوا تیرا ہاں خبر ہے کہ ہے دوزخ میں اذیّت کتنی تاب اٹھا پاؤں جہنم کی سو ہمت کتنی واں کھڑی ہوگی ترے نام پہ امت کتنی ایک میں کیا مرے عصیاں کی حقیقت کتنی مجھ سے سو لاکھ کو کافی ہے