Naat E Paak
نعت سرور کونین ﷺ
صاحب مصرع امام اہل سنت علیہ الرحمہ
ماہ مدینہ اپنی تجلی عطاء کرے
اک ورد ہے جو سارے غموں سے رِہا کرے
ہر وقت لب پہ نام محمد ﷺ رَہا کرے
تعریف مصطفی کی بھلا کوئی کیا کرے
پروردگار خود ہی جب ان کی ثنا کرے
ایسی زبان ہو مرے منھ میں خدا کرے
جو عمر بھر حضور کی مدح و ثنا کرے
شدت غم و الم کی بلا سے ہوا کرے
یاد نبی نہ دل سے جدا ہو خدا کرے
کوئی مزاج پوچھے نہ کوئی دوا کرے
بس یہ دعاء کرو، ترا اللہ بھلا کرے
احسان روز روز یہ فکر رسا کرے
لاکر فلک سے نعت کا مطلع دیا کرے
وہ رخ ہو سامنے تو ادا کوئی کیا کرے؟
اب کام ہے قضا کا، قضا خود ادا کرے
پیدا جگر میں سوز مدینہ ہوا کرے
اے دل اگر تو اپنی ہوا کو ہوا کرے
اٹھنا ہو جس کو ان کی ہی جانب گرا کرے
یوں , ہر قدم , انہی کے کرم سے اٹھا کرے
دل کے چمن میں عشق کا جب گل کھلا کرے
ہردم ثنائے یار کی خوشبو اٹھا کرے
سورج کو بھی نہ لائے گا خاطر میں وہ ، جسے
ماہ مدینہ اپنی تجلی عطاء کرے
مانند ابر چھائے ہیں گیسوئے مشکبار
آکر طواف اب ذرا کالی گھٹا کرے
اک روز بن ہی جائے گا وہ شخص تاجدار
پیزار مصطفی کی جو مدح و ثنا کرے
چھائی ہوئی ہے سر پہ مسلسل غموں کی دھوپ
سایہ کرم کا صاحب زلف دوتا کرے
ہم نے نبی کے علم کو مانا ہے علم غیب
تحقیق جس کو کرنی ہو اس پر، کیا کرے
حرف وزباں ، خیال نمو پائیں دم بہ دم
یوں ہی ثنا کا حسن سخن کو ملا کرے
اللہ کرے مدینے کی روشن فضا میں ہوں
جس وقت زیست ہم کو سپرد قضا کرے
آٹھوں پہر حضور کی جانب رہے خیال
بس ! دھڑکنوں میں ذکر مدینہ رہا کرے
گستاخئ رسول پہ خاموش اور ہم ؟
باغی سے کہ دو ہوش کی اپنے دوا کرے
آقا کی بخششوں کا ٹھکانہ نہ پوچھیے
حاجت روائی خلق کی ان کا گدا کرے
ماں باپ بیٹے بیٹیاں حتیٰ کہ جان و مال
مون کو چاہیے، کہ نبی پر فدا کرے
مرقد میں روشنی کا طلب گار جو بھی ہے
روشن وہ دل میں عشق نبی کا دیا کرے
مختار کائنات کا جو ہے وفا شعار
دل اہل کائنات کو دے کر وہ کیا کرے
ان کے علاوہ کوئی نہیں کائنات میں
جو فضل دشمنوں پہ بھی بے انتہا کرے
اس دل میں کیوں ہو تیرہ شبی کا گذر بسر
جس میں چراغ عشق محمد ﷺ جلا کرے
طیبہ میں ہر فقیر کو قبل طلب ملا
نوبت کبھی نہ آئی کہ کوئی صدا کرے
تخلیق سے یہ مقصد پروردگار تھا
دونوں جہاں میں آپ کا چرچا ہوا کرے
پر نور کیوں نہ دفتر اعمال اس کا ہو
نور خدا کا ذکر جو ہر دم کیا کرے
"واللہ یعصمک" سے یہ معلوم ہوگیا
وہ مصطفی ہیں جن کی حفاظت خدا کرے
اظہار عشق میری زباں جب نہ کرسکے
پنہاں جو دل میں بات ہے حرف ثنا کرے
اے عشق نفس جو بھی کہے تجھ کو کیا غرض
کہنا تھا کہ رہا ہے کہے گا کہا کرے
جو ہے مریض عشق دوا کیا کرے 'امین'
جب درد میں ہی لطف ہے پھر کیوں دوا کرے
شاہوں کی مدح سے رہے محفوظ اے خدا !
تاعمر ،امین، نعت شہ دیں لکھا کرے
میں بھی فقیر "امین" اسی بادشاہ کا ہوں
خیرات میں گدا کو جو شاہی عطاء کرے
حیران ہے شعور خرد مخمصے میں ھے
کوئی بیان کیا "امین" معراج کا کرے
از امین صدیقی رضوی مراداباد یوپی الہند
7505031575
Comments
Post a Comment