Tazmeen :: Hai Lab e Eesa Se Jaan Bakhshi Nirali Hath Me
تضمین کلامِ اعــلٰی حــضـرت ٬ عظیم البرکت ٬ مجدد دین و ملّت ٬ پروانۂ شمعِ رسالت ٬ میرے آقائے نعمت ٬ پیشوائے اہلِ سنّت ٬ عاشقِ ماہِ نبوت ٬ عالمِ شریعت ٬ رہبرِ طریقت ٬ والیٔ نعمت ٬ حامیٔ سنّت ٬ ماہیٔ بدعت ٫ قاطعِ نجدیت ٬ حسان الہند ٬ امام الکلام کلام الامام ٬ الشاہ امــام احـمـد رضــا خــان قــادری بــرکاتـی رضی اللّٰه تعالٰی عنہ
رکھ دیا قدرت نے اعجازِ مثالی ہاتھ میں
منتظر ہے حکم کا گنج لالی ہاتھ میں
سبز ہو جائے جو پکڑیں خشک ڈالی ہاتھ میں
ہے لبِ عیسیٰ سے جاں بخشی نرالی ہاتھ میں
سنگریزے پاتے ہیں شیریں مقالی ہاتھ میں
اس کا فیضِ عام سائل کو صدا دیتا ہے آپ
وہ جہانِ لطف واحساں میں جواب اپنا ہے آپ
میں نے یہ جانچا ہے یہ پرکھا ہے یہ دیکھا ہے آپ
جودِ شاہِ کوثر اپنے پیاسوں کا جویا ہے آپ
کیا عجب اڑ کر جو آپ آئے پیالی ہاتھ میں
ان کا اندازِ عطا کچھ بے خرد سمجھے نہیں
مانگنے والوں کے یوں ہی رابطے ان سے نہیں
ہم نے دیکھے ہیں مگر ایسے غنی دیکھے نہیں
مالکِ کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں
دو جہاں کی نعمتیں ہیں ان کے خالی ہاتھ میں
میرے خالق حشر میں امت کا یہ مقسوم کر
پل سے گزرے ان کے نعلینِ مبارک چوم کر
ہر طرف سے اک یہی آواز آئے گھوم کر
سایہ افگن سر پہ ہو پرچم الٰہی جھوم کر
جب لِوَاءُ الْحَمْد لے امّت کا والی ہاتھ میں
زافووں کا پیار سے متبر دیا سبطین کو
شباہت کا حسیں منظر دیا سبطین کو
نعمتِ برطن سے ایسا بھر دیا سبطین کو
دستگیرِ ہر دو عالم کر دیا سبطین کو
اے میں قرباں جانِ جاں انگشت کیالی ہاتھ میں
بانٹنے کو آئے جب وہ ساتی کاکُل بدوش
ہر ادا جس کی خود ایک ہنگامۂ محشر خموش
سرد پڑھ جائے میرے بحرِ تعقل کا خروس
کاش ہوجاؤں لبِ کوثر میں یوں وارفتہ ہوش
لے کر اس جانِ کرم کا ذیلِ عالی ہاتھ میں
حاضری کا کیا وہ منظر تھا تۂ چرخِ کمبود
ہاتھ اٹھتے ہی وہ ابوابِ اجابت کی کشود
دل کی دنیا پر وہ انوارِ سکینت کا درود
آہ وہ عالم کہ آنکھیں بند اور لب پر درود
وقف سنگِ در جبیں روضے کی جالی ہاتھ میں
اے نصیر اس نعت میں لائے ہیں کیا مضموں رضا
کملی والے کے ثنا خواں عاشق مفثوں رضا
شاہ کے پائے مبارک پر جو بوسہ دوں رضا
حشر میں کیا کیا مزے وارفتگی کے لوں رؔضا
لوٹ جاؤں پا کے وہ دامانِ عالی ہاتھ میں
طالب دعا : محمد رضا قادری
[Blog :: Mohammed Usman Gani Qureshi]
Comments
Post a Comment