Kalam :: Az Mufti Ameen Siddiqui Saheb Muradabad
ہو التجا کی حقیقت یا ملتجی کا سچ
حضور آپ پہ ظاہر ہے ہر کسی کا سچ
خدا ہی جانے حقیقت حضور کی یاپھر
حضور ہی کو پتہ ہے حضور ہی کا سچ
وہ جانتا تھا رہ مستقیم کو لیکن
متاع دنیا تھا بو جہل کی کجی کا سچ
میں کس کے عشق کا بندہ ہوں کوئی کیا جانے
حضور جانتے ہیں میری عاشقی کا سچ
لیے ہے فیض محمد کی بے بہا دولت
یہ دیکھ دنیا مرے دامن تہی کا سچ
علی سے جس نے کہ آشوب چشم دور کیا
وہ تھا لعاب دہن محمدی کا سچ
امین فیض ہے جان مسیحا کا کہ دے
جو تجھ سے پوچھے کوئی تیری شاعری کا سچ
از - امین صدیقی رضوی مراداباد یوپی الہند.
`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`
[Blog :: Mohammed Usman Gani Qureshi]
Comments
Post a Comment