Ese Hain Hamare Peer
*منقبت ٬ مفتی ٬ محقق ٬ مفسر ٬ محدث ٬ مدبر ٬ مفکر ٬ مُرشِدِ کامل ٬ شیخ طریقت ٬ افقد الفقھاء ٬ قاضی القضاۃ ٬ سلطان الفقھاء ٬ زبدۃ المتقین ٬ وارث علوم اعلٰی حضرت ٬ جانشینِ حضور مفتیٔ اعظم ہند ٬ حــضـور تـاج الـشـریـعہ مـفـتی مـحـمـد اخـــتـر رضـــا خــان ازہــری قــادری رضــوی فـاضـل بـریـلـوی رحـمـۃ اللّٰـه عـلیہ*
تاروں میں چمکتا چاند ، اور ظلمت میں تنویر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
سورج کی طرح روشن ، سچّائ کی اک تصویر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
دریاؤں کے جیسا تھا، چلنے کا ہنر اُن میں
کرپائ نہ قید اُن کو ، راہوں کی کوئ زنجیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
“اختر” کی تجلی پر ” ازہر” بھی ہوا نازاں
کعبے کے بنے مہماں ، اور خوب ہوئ توقیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
کردار ہے نوری کا اور شان رضا کی ہے
وہ ذات گرامی ہے دونوں کی حسیں تفسیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
جب تاجِ شریعت کی ، رحلت کی خبر آئ
ہر جاں پہ گری بجلی ، ہر دل کو لگا اک تیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
دم روکے ہوۓ دنیا ، سنتی تھی خطاب اُن کا
تھم جاتا ہر اک منظر ، جب کرتے تھے وہ تقریر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
خاموشی بھی حضرت کی ، بھاری کٸ خُطبوں پر
پتھر بھی پگھل جائیں ، تھی بات میں وہ تاثیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
خوشبو کے تَلَفُّظ پر ، ہو چاروں طرف خوشبو
وہ کہدیں زباں سے نور ، تو پھوٹ پڑے تنویر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
روضہ ہے بریلی میں ، پَر سب پہ ہے چشمِ فیض
ہے دستِ کرم ان کا اک سایۂ عالَمگیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
حق گوئ سے باطل پر ، تاعمر رہے غالب
جیتے وہ مخالف سے ، بے خنجر و بے شمشیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
یوں پردۂ عالم پر ، وہ ذات چمکتی ہے
جیسے کہ سیاہی میں ، اک نور بھری تحریر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
وہ زینتِ بزم فن ، اور مَرجَعِ اہلِ حق
وہ شاہ ہیں شاہوں کے، اور میروں کے ہیں اک میر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
سرکار کی الفت کو ، سِینوں میں کیا بیدار
بس ایک نظر ڈالی ، اور دل کی ہوئ تطہیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
کیا شانِ غِنا اُن کو ، اللہ نے بخشی ہے
خاطر میں نہیں لاۓ ، وہ تخت و زر و جاگیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
ہستی میں جمالِ حق ، ہر رُخ سے نمایاں ہے
سچوں کے لئے گلزار ، جھوٹوں پہ وہ آتش گیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
بگڑی ہوئ بنتی ہے ، تقدیر سنورتی ہے
ہر رنج میں ہے اب بھی ، وہ چشمِ کرم اِکسیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
وہ اپنے غلاموں کا اعزاز بڑھاتے ہیں
مولیٰ سے ملانے کی کرتے ہیں ڈگر تعمیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
جلوہ شہِ عسجد کا ،، یارب یوں ہی روشن رکھ
ہے صورتِ عسجد میں ، مرشد کی حسیں تصویر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
گَر اُن سے محبت ہے ، تو اُن کی اطاعت کر
سیرت پہ فریدی چل ! بس یوں ہی نہ کر تشہیر
ایسے ہیں ہمارے پیر ٬ ایسے ہیں ہمارے پیر
`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`•`
[Blog :: Mohammed Usman Gani Qureshi]
Comments
Post a Comment