Ho Karam Sarkar Ab To Ho Gaye Gham Beshumar
*از قلم ✍️ بلبلے باغِ مدینہ حفظ حدائقِ بخشش الحاج محمد اویس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ*
ہو کرم سرکار ﷺ اب تو ہو گئے غم بےشمار
جان و دل تم ﷺ پر فدا اے دوجہاں کے تاجدار ﷺ
میں اکیلا اور مسائل زندگی کے بےشمار
آپ ﷺ ہی کچھ کیجیے نا اے شہ عالی وقار
یاد آتا ہے طوافِ خانہ کعبہ مجھے
اور لپٹنا ملتزم سے والہانہ بار بار
سنگ اسود چوم کر ملتا ہے مجھے کیف و سرور
چین پاتا دیکھ کر دل مستجاب و مستجاب
یا خدا دکھلا حطیمِ پاک میضا و مقام
اور صفا مروہ مجھے بحر رسولِ ذی وقار
جا رہا ہے قافلہ طیبہ نگر روتا ہوا۔
میں رہا جاتا ہوں تنہا اے حبیبِ کردگار
جلد پھر تم لو بلا اور سبز گنبد دو دکھا
حاضری کی آرزو نے کر دیا پھر بےقرار
چوم کر خاکِ مدینہ جھومتا پھرتا تھا میں
یاد آتے ہیں مدینے کے مجھے لیل و نھار
گنبدِ خضرا کے جلوے اور وہ افطاریاں
یاد آتی ہیں بہت رمضانِ طیبہ کی بہار
یارسول ﷲ ﷺ سن لیجیے مری فریاد کو
کون ہے جو کہ سنے ترے سوا میری پکار
حال پر میرے کرم کی اِک نظر فرمائیے
دل مرا غمگین ہے اے غمزدوں کے غمگسار
قافلے والوں سنو یاد آئے تو میرا سلام
عرض کرنا روتے روتے ہو سکے تو بار بار
غمزدہ یوں نہ ہوا ہوتا یوں *عبیدِ قادری*
اس برس بھی دیکھتا گر سبز گنبد کی بہار
[ Link : https://faizanehuzoortajushshariyah.blogspot.com/2020/10/ho-karm-sarkar-ab-to-ho-gaye-gham.html ]
Comments
Post a Comment